مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ بارش کی تیاری بارش کے دن نہیں کی جاتی بلکہ مہینوں پہلے سے شروع کر دی جاتی ہے
July 30, 2019
(پریس ریلیز)
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ بارش کی تیاری بارش کے دن نہیں کی جاتی بلکہ مہینوں پہلے سے شروع کر دی جاتی ہے۔ ملک بھر بالخصوص سندھ بھر میں بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ 14 افراد جانبحق ہو چکے ہیں جبکہ سندھ کے دارالخلافہ کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، پی ایس پی کے تمام کارکنان اپنی مدد آپ متاثرہ لوگوں کی امداد کریں۔ حکومت نام کی کوئی چیز سرے سے موجود نہیں ہے، وزیراعلیٰ، گورنر اور میئر کچھ دیر کے لیے صحافیوں کو ساتھ لے کر باہر نکلے، فوٹو سیشن کروایا اور پھر گھروں کو جا کر سو گئے، پاکستان چلانے والوں سے کہتا ہوں کہ لوگوں پر رحم کریں۔ ان خیالات کا اظہار سید مصطفی کمال نے مرکزی سیکرٹریٹ پاکستان ہاؤس میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی اور دیگر اراکین نیشنل کونسل بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ عوام کو خود سوچنا ہوگا کہ وہ کب تک خود اپنے آپ کو ظالموں کے حوالے کرتے رہیں گے؟ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ پی ایس پی کے علاوہ اس ملک، صوبے بالخصوص شہر کا کوئی مسیحا نہیں ہے۔ گھروں میں بجلی نہیں ہے لیکن بھاری بل بھیجے جا رہے ہیں، کے الیکٹرک جس ابراج گروپ کی ملکیت ہے اس کے مالک وزیراعظم عمران خان کی اہم میٹنگز میں دیکھے جاتے ہیں۔ انسے کوئی پوچھنے والا نہیں کہ وہ صرف زیادہ سے زیادہ منافع ہی کمائیں گے یا عوام کو بجلی بھی دیں گے؟ کے الیکٹرک کی پرائیویٹائزیشن کو 12 سال ہو چکے ہیں لیکن آج بھی ان کی بدانتظامی کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں۔ جب پہلے سال لوگ مرے ہونگے تب کیوں پلاننگ نہیں کی گئی تاکہ اگلے سال ایسا نہ ہو۔ آسان طریقہ کار اپنا کر سارے فیڈرز بند کر دیئے جاتے ہیں، اگر وہ سب کھلے ہوں تو نہ جانے کتنا جانی نقصان مزید ہو سکتا ہے۔ ملک کو خدا نہ خواستہ انارکی کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ کفر کی حکومت چل سکتی ہے لیکن ظلم کی حکومت نہیں چل سکتی، اگر ظلم جاری رہا تو امریکہ نہیں بچانے آئے گا بلکہ طاقت دینے والی ذات اللّٰہ رب العزت کی ہے۔ لوگ اب حکومت کو ہاتھ اٹھا اٹھا کر بددعائیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب کا میرے خلاف پریس ریلیز جاری کرنا ایک منفرد قسم کا واقعہ ہے جس میں وہ یہ موقف اختیار کر رہے ہیں کہ وہ میرے دورہ نظامت میں کراچی میں خرچ کئے گئے تین ہزار کروڑ روپے کی تحقیقات کریں گے۔ نیب والوں نے کہا ہے کہ میں اپنی میڈیا ٹاک پر نیب والوں سے معذرت کروں حالانکہ میرے ساتھ جو لوگ موجود ہیں ان کا موقف یہ ہے کہ نیب کو میری منفی کردار کشی کی وجہ سے انہی کے طریقے سے جواب دینا چاہیے لیکن پھر بھی اگر نیب والوں کی انا مجروح ہوئی ہے تو ان کی انا کی تسکین کے لئے میں ان سے معافی مانگتا ہوں۔ پاک سرزمین پارٹی اداروں کا احترام کرتی ہے، میں نے جو بات کی اس کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ نیب میرے خلاف تحقیقات نہ کریں بلکہ انہوں نے عدالت میں پہلے ہی ریفرنس دائر کیا ہوا ہے اور وہ جیسے چاہیں تحقیقات کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ میرا غصہ صرف الزام کی بنیاد پر کی جانے والی کردارکشی پر تھا نا کہ تحقیقات پر۔