میں نہیں مانتا ایسی ترمیم کو جس سے میرے بچوں کو صاف پانی، تعلم اور صحت نہ ملے مصطفیٰ کمال
July 21, 2019
(پریس ریلیز) سندھ کی صوبائی حکومت اٹھارویں ترمیم کے خلاف خود سازش کررہی ہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں اٹھارویں ترمیم کے خلاف سازش برداشت نہیں کریں گے، میں نہیں مانتا ایسی ترمیم کو جس سے میرے بچوں کو صاف پانی، تعلم اور صحت نہ ملے۔ اٹھارویں ترمیم کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔ بلاول صاحب، آپ اس اٹھارویں ترمیم کو بچانے کی بات کررہے ہیں جس کے تحت کچرہ اٹھانے کے اختیارات بھی وزیر اعلی نے رکھے ہوئے ہیں۔ میں ایسی کسی اٹھارویں ترمیم کو نہیں مانتا۔ صوبائی حکومت نے دس سالوں میں ایک ہزار ارب تعلیم پر خرچ کیے لیکن تعلیم کہیں نہیں۔اگر صوبائی حکومتیں وفاق سے ملنے والے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرتیں تو آج وہ اٹھارویں ترمیم کو بچانے کے لیے تنہا نہیں ہوتیں بلکہ عوام انکے ساتھ ہوتی۔ پی ایس پی مطالبہ کرتی ہے کہ اٹھارویں ترمیم میں بھی ترمیم کی ضرورت ہے کیونکہ صوبائی حکومتوں نے کچرا اٹھانے اور پانی دینے کا اختیار بھی کسی کو دینے کیلئے تیار نہیں ہے؛پاک سرزمین پارٹی اقتدار میں آکر وزارت بلدیات ختم کردے گی، میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گزارش کرتا ہوں کہ جب زلزلہ سیلاب یا کوئی بھی مسئلہ ہوتا ہے تو وہ اپنا کردار ادا کرتے ہیں، سندھ کے لوگ بھی مر رہے ہیں خدارا اپنا کردار ادا کریں؛ پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اے لوگو یہ حالات اللہ کی طرف سے آزمائش ہیں، تماری خاموشی کام خراب کرہی ہے، لوگوں اٹھ کھڑے ہو اللہ کی مدد آئے گی ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے کراچی بنایا اور پاکستان بنائیں گے۔ یہ نظام اب نہیں چلے گا، اب فیصلہ ہوگیا ہے، صوبائی اور وفاقی حکومتیں کیا کرتی ہے آرمی چیف کیا ایکشن لیں گے چند دن بعد ہم سڑکوں پر ہونگے اگر مرنا ہی ہے تو ایک ایک کرکے نہیں مریں گے سب ساتھ مریں گے۔ ہم ڈٹ گئے تو حکمران بہہ جائیں گے ورنہ ہم کو ہمارے حقوق دینے ہوں گے احتجاج میں سب سے آگے میں خود ہونگا۔ اب ڈرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، پی ایس پی ہی لوگوں کے لیے نجات دہندہ ہے،
ان خیالات کا اظہار انہوں نے باغ جناح گراؤنڈ میں منقعدہ عظیم الشان جلسے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ایک تدبیر کی گئی اور ایک تدبیر اللہ نے کی اور اللہ سب سے بہترین تدبیر کرنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی والوں نے ظلم کے خاتمے کی بنیاد رکھ دی ہے۔ آج وطن پرستی کے قافلے سے جڑے ہر شخص کو کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ اس گراؤنڈ کو پہلے کبھی کوئی مسلک کے لوگ یا لسانی بنیادوں پر لوگ بھرتے آئے ہیں لیکن آج اس باغ جناح میں پاک سرزمین پارٹی کے جھنڈے تلے ہر مسلک، زبان اور لسانی اکائی سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہیں۔ آج کراچی سے کشمور اور کشمور سے کشمیر تک پاک سرزمین پارٹی کا نظریہ پھیل رہا ہے۔ عوام کا یہ ٹھاٹھیں مارتا سمندر کسی وزیر اعظم یا وزیر رکھنے والی جماعت کے جلسے میں نہیں آئے۔ عوام کے مسائل اب ہماری نسل کشی کر رہے ہیں۔ مجھے آج عوام سے مینڈیٹ چاہئے کہ میں انکا مقدمہ لڑؤں گا، حادثہ ہو تو مریض کوگاڑی میں ڈال کر کراچی لانا پڑتا ہے لیکن وہ مر جاتا ہے کیونکہ وہاں پہ ٹراما سینٹر موجود نہیں۔پاک سرزمین پارٹی جہاں پر بھی ہوگی وہاں پر بلدیات کا کوئی وزیر کوئی نہیں ہوگا۔وزیراعلی کے بعد سیدھا میئر ہوا کرے گا۔ ویڈمیٹ چھوٹے صوبوں کی احساس محرومی بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ جو بھی وزیراعظم بنتا ہے وہ جی ٹی روڈ کی سیاست کرتا ہے۔ دیگر صوبوں میں وہ صرف تعزیت کرنے آتے ہیں یا چند تاجروں سے ملاقات کرکے راتوں رات چلے جاتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام صوبوں کے ووٹ وزیراعظم کے انتخاب کے لئے برابر ہونے چاہیے تاکہ وزیراعظم تمام صوبوں پر برابر توجہ دے۔ وزیراعظم بننے کے لیے تمام صوبوں سے ووٹوں کا لینا لازمی ہونا چاہیے۔ چاروں صوبوں کی سیٹیں جب برابر ہوگی تبھی وزیراعظم تمام صوبے کے لوگوں کی خیریت دریافت کرے گا ورنہ وہ خود کو پنجاب تک محدود کر کے رکھے گا۔ہم پنجاب کے خلاف نہیں لیکن دیگر صوبوں میں ببڑھتے ہوئے احساس محرومی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ حکمران عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، عوام کے مسائل نہ وفاقی حکومت سن رہی ہے نہ صوبائی اور نہ شہری حکومت تو وہ ایسے میں کہا جائے؟ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں ایک نظام ہو اور سندھ اور بلوچستان کو پوچھنے والا کوئی نہ ہو جو بلدیاتی نظام وہاں نافذ کیا گیا ہے اس کو ہر پاکستانی کا حق ہے۔ غریبوں نے جس دن فیصلہ کرلیا کہ اب ہم اپنے بچے ایک ایک کرکے دفنانے نہیں دیں گے گےتو چیزیں حکومت کے قابو سے باہر ہو جائیں گی۔ 92 ارب ڈالر کا نقصان کر کے حکومت آئی ایم ایف سے صرف 6 ارب ڈالر مانگ کر لائی ہے۔ حکومت نے ان قرضوں کو اتارنے کے لیے اپنی آسائشیں ختم کرنے کے بجائے لوگوں کے بجلی اور گیس کے بل بڑھا دیئے ہیں۔