Categories
خبریں

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پارٹی ہر دن کے گزرنے کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی جارہی ہے

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پارٹی ہر دن کے گزرنے کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی جارہی ہے

(پریس ریلیز)

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پارٹی ہر دن کے گزرنے کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی جارہی ہے، لوگوں نے جتنے تجربات کرنے تھے کرلیے یے، ہمارے بارے میں اگر لوگوں کے کچھ خدشات تھے تو اللہ تعالی نے ان سے نکال کر ہمیں سرخرو کردیا ہے۔ وقت نے خود تمام الزامات کا جواب دے دیا۔ کہا جاتا تھا پاک سرزمین پارٹی میں لوگوں کو زبردستی شامل کرایا جارہا ہے لیکن الیکشن کے بعد لوگوں کو جواب مل گیا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہمارے ساتھ کوئی دوسری قوت نہیں۔ الیکشن میں ہار کے باوجود پاک سر زمین پارٹی میں شمولیتوں کا سلسلہ ایک دن کے لیے بھی نہیں رکا۔ ہمارا نظریہ گھر گھر پھیل رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سید مصطفیٰ کمال نے پاکستان ہاؤس میں 327 مختلف پارٹیوں سے آئے ہوئے کارکنان اور ذمے داران کی شمولیتی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی اور دیگر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور نیشنل کونسل کے اراکین بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کا تعلق کبھی کسی سیاسی جماعت سے نہیں رہا۔ آج شہر میں موجود تین جماعتوں میں سے ایک کی حکومت وفاق، دوسرے کی صوبے اور تیسری کی شہر میں ہے لیکن پھر بھی شہر لاوارث ہے۔ یہ ہمارے نظریے کی سچائی ہے کہ لوگ آج ایسی جماعت میں شامل ہو رہے ہیں جہاں انکو کوئی مراعات یا عہدے نہیں مل سکتے۔ پچھلی حکومتیں اچھا کام نہیں کر کے گئیں۔ قوم کو قرضے کے بوجھ تلے دبا دیا گیا لیکن موجودہ حکومت نے انہی وجوہات کی بنا پر ووٹ حاصل کیا۔ ان کے سیاسی نعروں میں یہ بات نہیں تھی کہ وہ ملک کو صحیح کرنے کے لیے عوام کو مہنگائی اور ٹیکسز کے بوجھ تلے دبا دیں گے بلکہ اس وقت انہوں نے کہا کہ ملک سے لوٹے ہوئے 200 ارب ڈالر واپس لائیں گے، 100 ارب آئی ایم ایف کے منہ پر ماریں گے اور 100 ارب سے عوام کی زندگیاں بہتر بنائیں گے۔ حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے آنے کے بعد لوگ لائنیں لگا کر ٹیکس دیں گے، ملک میں 45 فیصد بچے معیاری خوراک کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی کمزوری کا شکار ہیں، فوڈ سیکیورٹی کے زریعے ان کی زندگی بہتر بنائی جائے گی۔ حکومت نے کہا تھا کہ سرکاری اسکولوں اور اسپتالوں کا معیار اتنا بہتر کر دیا جائے گا کہ لوگوں کو نجی اسکولوں اسر اداروں کا رخ کرنا نہیں پڑے گا۔ ملک میں لندن اور امریکا کی طرز پر بلدیاتی نظام متعارف کروائیں گے جس کے ذریعے اختیارات اور وسائل نچلی سطح پر منتقل ہوں لیکن ان میں سے ایک بھی وعدہ وفا نہیں کیا گیا۔ ڈیم فنڈ کی اسکیم شروع کی گئی جتنا پیسہ جمع کیا گیا اس سے زیادہ کے ایڈ دے دیئے گئے۔ عمران خان صرف پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزیراعظم بنے ہوئے ہیں، سندھ اور بلوچستان کو وفاق کی جانب سے مکمل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ شہر میں ڈھائی کروڑ کی آبادی اور اکیس ایم این ایز کے باوجود شہر کے لیے آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہے۔ خالد مقبول صدیقی جب ووٹ کی بات کرنے جاتے ہیں تو وزارت لے کر آ جاتے ہیں اور یہاں آکر کہتے ہیں کہ اگر عوام سڑکوں پر آ جائے تو حکمرانوں کو سر چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔ ان سے میرا سوال ہے کہ کیا وفاقی وزیر حکمران نہیں ہوتا؟ کراچی کو پانی دو کے بینرز لگانے کے بجائے آئے جو وزیراعظم ساتھ بیٹھا ہوا ہے اس سے کے فور کے پیسے کیوں نہیں مانگ سکتے۔ اب ایسے نہیں چلنے دیں گے سندھ اور بلوچستان کی عوام کو انکے حقوق دینے ہونگے۔ وزیراعظم عمران خان اور شبر زیدی صاحب سے گزارش ہے کہ وہ عوام کو بنیادی سہولیات دینے پر توجہ دیں عوام خود انہیں ٹیکس دے گی۔ اسکولوں میں تعلیم، اسپتالوں میں علاج اور ٹرانسپورٹ کا نظام ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔ اس کے بعد لوگ اپنا پیٹ کاٹ کر بھی ٹیکس دیں گے۔ دنیا بھر میں ماس ٹرانزٹ سسٹم خسارے میں چلایا جاتا ہے تاکہ غریب کو ریلیف ملے۔ اگر یہ بنیادی سہولیات دے دیں جائیں تو کراچی اتنا کما کر دے گا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا۔ ایک عام آدمی کا حکومت پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ عوام کو آواز لگا رہا ہوں کہ 21 جولائی کو لوگ نکلیں باغ جناح آئیں اور پی ایس پی کو مضبوط بنائیں کیونکہ صرف پی ایس پی کے پاس ہی لوگوں کے مسائل کا حل ہے، سندھ حکومت کو پیشکش کی ہے کہ ایک روپے فیس کے عوض تین سال میں کے فور منصوبہ مکمل کر کے دوں گا۔ 348 فیصد صرف گیس کی قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے، ملک میں کیسے سرمایہ کاری ہوگی۔