صدر کراچی آرگنائزنگ کمیٹی سید آصف حسنین نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کراچی میں حادثاتی طور پر بھاری مینڈیٹ مل جانے کے باوجود کراچی کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے
June 21, 2019
کراچی (پریس ریلیز ) پاک سرزمین پارٹی کے ممبر نیشنل کونسل و صدر کراچی آرگنائزنگ کمیٹی سید آصف حسنین نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کراچی میں حادثاتی طور پر بھاری مینڈیٹ مل جانے کے باوجود کراچی کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔ جبکہ سندھ حکومت کراچی میں مینڈیٹ نہ ہونے کی وجہ سے تعصب کا شکار ہے، سندھ حکومت کے گزشتہ بارہ سالوں کی حکومت میں کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقے کئی دہائیوں پیچھے چلے گئے، دنیا چاند پر پلاٹنگ کر رہی ہے، یہ صوبے کے دارالخلافہ کی گٹر لائنیں ٹھیک نہیں کر پا رہے۔ کراچی والوں کو بے وقوف اور لاوارث سمجھ لیا گیا ہے کہ اب یہاں کے نام نہاد خود ساختہ ٹھیکیداروں کو ایک وزارت دینے کے بعد کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہوگا۔ پیپلز پارٹی خود اپنی نا اہلی، مجرمانہ غفلت اور کرپشن کو بچانے میں مصروف ہے۔ ایسے میں وفاقی حکومت ملک کی معاشی شہ رگ کے جو چاہے سلوک کرے تو ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ کراچی والے جب دوسروں کیلئے کھڑے ہو سکتے ہیں تو اپنے اور اپنے بچوں کے حقوق کے لیے بھی سڑکوں پر آ سکتے ہیں، کوئی خوابوں کی دنیا میں نہ رہے، اب کراچی کیلئے بغیر کسی ذاتی مفاد کیلئے آواز اٹھانے والی قیادت موجود ہے، ہم جانتے ہیں کہ کراچی بنے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔ کراچی کے حقوق سلب کر کے وفاقی، صوبائی اور شہری حکومتیں بتائیں کہ ملک سے دشمنی کیوں کی جا رہی ہے؟ ان خیالات کا اظہار سید آصف حسنین نے اراکین کراچی آرگنائزنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 162 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کر کے بجٹ میں اس کا زکر نہ کرنا کراچی دشمنی ہے، جس کیلئے کراچی والے حکومت اور اس کے اتحادیوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان مہمانوں کی طرح صوبے میں آتے ہیں اور میزبان وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرے بغیر چلے جاتے ہیں۔ جس کا ناقابلِ تلافی نقصان کراچی اور اس کی عوام کو ہو رہا ہے۔ کراچی کے لیے کوئی بھی نئے اہم منصوبے کا اعلان نہیں کیا گیا بلکہ تختی پر تختیاں لگائی جا رہی ہیں۔ کراچی کے لیے جن 19 اسکیموں کا اعلان کیا گیا انکا کل حجم 12 ارب روپے ہے۔ مدینہ کی ریاست میں عوام سے جھوٹ کی کوئی گنجائش نہیں تھی، کیا صرف نام رکھ دینے سے مدینہ کی ریاست کا قیام عمل میں آئے گا یا حکمران اپنے کردار بھی ویسے ہی کریں گے؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ تین ہزار ارب لے کر صرف سوا تین ارب روپے کی نئی اسکیمیں کراچی کو دی گئی ہیں جو عوام کے ساتھ کھلا مذاق ہے۔ گرین لائن بس سروس آج بھی جوں کی توں ہے اس میں مسلسل تعطل سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس لیے ذمے داران و کارکنان گھر گھر جائیں اور لوگوں کو 21 جولائی کو باغ جناح میں ہونے والے جلسے میں شرکت کی دعوت دیں۔