Categories
خبریں

ڈالر کی اونچی اڑان پر مصطفی کمال کا اظہار تشویش

ڈالر کی اونچی اڑان پر مصطفی کمال کا اظہار تشویش

 

(پریس ریلیز) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے ڈالر کی اونچی اڑان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روپے کی قدر میں 1 دن میں 6 روپے تک کمی سے ملک پر 600 ارب روپے سے زائد کا مزید قرضہ چڑھ گیا ہے جبکہ روپے کی قدر روزانہ کی بنیاد پر کم ہو رہی ہے۔ موجودہ حکومت نے اپنے انتظامی معاملات چلانے کے لیے اسٹیٹ بینک کے ذریعے نئے نوٹ چھاپ کر 3400 ارب کا اندرونی قرضہ لیا جو کسی بھی حکومت کی جانب سے 9 ماہ میں لیا گیا ریکارڈ قرضہ ہے۔ مزید 7.2 بلین ڈالر کے بیرونی قرضے لیئے گئے جس سے روپے کی قدر میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی اور صرف 9 ماہ میں ہر پاکستانی مزید 40 ہزار روپے کا مقروض ہوگیا۔ اس تمام صورتحال میں حکومت کو آئی ایم ایف سے ڈیل اقتدار میں آنے کے فوراً بعد کر لینی چاہیے تھی لیکن اس کا خمیازہ ہم نے یہ بھگتا کہ آئی ایم کی جو شرائط موجودہ حکومت نے مانی ہیں وہ انتہائی سخت ہیں ان سے روپے کی قدر میں ہوش ربا کمی واقع ہو گی اور مہنگائی کا نا تھمنے والا طوفان آئے گا، آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق حکومت اگلے مرحلے میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ کرے گی۔ لوگوں کے گھروں کے چولھے بجھ گئے ہیں اور حکومت صرف صبر کرنے کی تلقین کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی کیلئے انتظامی اصلاحات ناگزیر ہیں جس پر حکومت بالکل کام کرتی دکھائی نہیں دے رہی۔ مضبوط ادارے مستحکم معیشت کی ضمانت ہیں لیکن جب سے موجودہ حکومت اقتدار میں آئی ہے کرپشن میں اضافہ اور ٹیکس وصولی کم ہو گئی ہے۔ حکومت کے غیر سنجیدہ، غیر متوقع اور نامناسب فیصلوں کی وجہ سے لوگوں کا اعتماد معیشت پر بحال نہیں ہو پا رہا ہے۔ ملک میں موجود بد نظمی موجودہ معاشی بحران کی بنیادی وجہ ہے۔ پاک سرزمین پارٹی نے اس معاشی بحران سے نمٹنے اور ٹیکس وصولی بڑھا کر ملک کو قرضوں سے نجات دلا کر ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کا لائحہ عمل پیش کیا ہے جس کے علاوہ موجودہ بحران سے نمٹنے کا حکومت کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ بڑے شہروں کو انتظامی اور معاشی خودمختاری دے کر ملکی معیشت کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے، واحد کراچی شہر سے آٹھ ہزار ارب روپے ٹیکس اکٹھا کر کے دے سکتے ہیں۔