عید کے بعد پاک سرزمین پارٹی عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی انیس قائم خانی
April 29, 2019
(پریس ریلیز) جو کہتے تھے کہ پاک سرزمین پارٹی 25 جولائی کے بعد ختم ہو گئی وہ دیکھ لیں کہ پی ایس پی سندھ سمیت پورے پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جو عوامی جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے، بقیہ لیڈرز صرف مسائل بتاتے ہیں جبکہ ان مسائل کا حل صرف سید مصطفیٰ کمال بتاتے ہیں، سندھ اور پاکستان کو کیسے درست کیا جائے اسکا علاج صرف سید مصطفیٰ کمال کے پاس ہے، عید کے بعد پاک سرزمین پارٹی عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی اوربڑی تعداد میں شمولیتیں ہونگی۔ ان خیالات کا اظہار پاک سرزمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں اراکینِ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حالیہ دنوں میں اندرونِ سندھ اور بلوچستان کی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اندرونِ سندھ ہمارے پہنچنے پر سندھی بھائیوں نے ایک مہاجر لیڈر کا ایسا شاندار استقبال کیا جو آج تک کسی مہاجر لیڈر کو نصیب میں نہیں ہوا۔ اسی طرح کوئٹہ پہنچنے پر ہزاروں کی تعداد میں بلوچ اور پختون خصوصاً نوجوانوں نے ایک مہاجر لیڈر کاایسا والہانہ استقبال کیا جس کی نظیر ملنا مشکل ہے، بڑی تعداد میں عمائدین اور نوجوانوں نے پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کی، پاک سرزمین پارٹی کا پیغام ملک بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ انیس قائم خانی نے مزید کہا کہ عوام کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، جو گھر پہلے دس ہزار میں چلتا تھا، اسے چلانے کے لیے اب اکیس ہزار کی ضرورت ہے، سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، تعلیمی نظام تباہ حال ہے، اسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولیات کا فقدان ہے، نوجوانوں کے پاس روزگار نہیں ہے، یہ بنیادی ضروریات تو دور کی بات ہے، حیدرآباد کے علاقے پکا قلعہ میں لگاتار پانچ روز سے بجلی بند رہی۔انیس قائم خانی نے پچھلے دو روز میں منعقد کئے گئے کراچی میں دو سیاسی جماعتوں کے جلسوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی باشعور عوام نے لسانی سیاست اور تبدیلی کو یکسر مسترد کر کہ یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ اب لسانی بنیادوں پر سیاست نہیں ہوگی نہ کوئی تبدیلی کا کھوکھلا نعرہ چلے گا۔ ان کے پاس میئر، ایم پی اے، ایم این اے، سینیٹر، وفاقی وزراء سب ہیں، انکے میئر کو جب کچرا اٹھانے یا گٹر کھلوانے کا بولا جاتا ہے تو کہتا ہے اختیار نہیں ہے لیکن جب بات دکانیں توڑ کر لوگوں کو بے روزگار کرنے کی ہو تو اس سے زیادہ بااختیار کوئی نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کراچی سے منتخب ہونے کے باوجود اس شہر کی نشست چھوڑ دی اور ان کے نامزد منتخب نمائندوں کا یہ حال ہے کہ کراچی کی عوام کو انکے ناموں تک کا بھی علم نہیں ہے۔ جب جب الیکشن قریب آتے ہیں ایم کیو ایم کو صوبہ یاد آجاتا ہے، کہہ رہے ہیں کہ سندھ تقسیم ہو چکا اعلان ہونا باقی ہے۔ صوبہ بنانے کا ایک آئینی طریقہ کار ہے جس کے بغیر صوبہ نہیں بن سکتا، آج تک ایم کیو ایم نے سندھ کی صوبائی اسمبلی میں صوبے کے لیئے ایک تقریر تک نہیں کی، یہ لوگ مہاجروں کو اپنے ووٹ کی خاطر بے وقوف بنا رہے ہیں، انہیں معلوم نہیں ہے کہ مہاجر کراچی سے زیادہ اندرون سندھ میں سندھ رہتے ہیں، خود تو یہ لوگ آدھا تمھارا آدھا ہمارا کا نعرہ لگا کر گھروں میں جا کر سو جاتے ہیں لیکن اندرون سندھ میں رہنے والے مہاجرمصیبت میں آجاتے ہیں،ان کا کاروباراور زمینداری سخت مشکل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان لوگوں سے کچرا تک تواٹھ نہیں پا رہا، پانی دے نہیں پا رہے، چار سالوں میں دوکانیں اور گھر توڑنے کے علاوہ کچھ کر سکے نہیں اور مہاجروں کے خود ساختہ ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں، میں اپنے سندھی بھائیوں سے کہتا ہوں کہ ایم کیو ایم مہاجروں کی نمائندہ جماعت نہیں ہے، انکی بات پر توجہ نہ دیں، انکا ایجنڈا صوبہ بنانا نہیں بلکہ صرف ووٹ حاصل کرکے پیسہ بنانا ہے۔ ہم نے پہلے دن سے لوگوں کو جوڑنے کی بات کی ہے، مہاجروں سے کہتا ہوں ہم نے لیاقت آباد، نیوکراچی اور حیدرآباد تک محدود نہیں رہنا بلکہ سید مصطفیٰ کمال کی قیادت میں ملک بھر کی عوام کی قیادت کرنی ہے، آج کراچی سے کشمور تک پی ایس پی موجود ہے، بلوچستان، خیبر پختونخوا، پنجاب، گلگت بلتستان اور کشمیر میں ہمارا تنظیمی اسٹرکچر موجود ہے۔ تبدیلی کے نام پر جو تباہی ہوئی ہے اس کے بعد امید کی کرن صرف سید مصطفیٰ کمال اور پاک سرزمین پارٹی ہے۔