پاکستان کی وفاقی و صوبائی حکومتیں ملک سے بھوک اور افلاس کے خاتمے میں ناکام ہو گئی ہیں… رضا ہارون، سیکریٹری جنرل پی ایس پی Global Hunger Index کے مطابق پاکستان کا نمبر دنیا کے 119 ممالک کی فہرست میں شرمناک 106 ہے ناکام گوررننس کے باعث وفاقی و صوبائی حکومتیں تعلیم، صحت، معیشت اور مفاد عامہ کے شعبوں میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکیں
October 16, 2017
پاکستان کی وفاقی و صوبائی حکومتیں ملک سے بھوک اور افلاس کے خاتمے میں ناکام ہو گئی ہیں… رضا ہارون، سیکریٹری جنرل پی ایس پی
Global Hunger Index کے مطابق پاکستان کا نمبر دنیا کے 119 ممالک کی فہرست میں شرمناک 106 ہے
ناکام گوررننس کے باعث وفاقی و صوبائی حکومتیں تعلیم، صحت، معیشت اور مفاد عامہ کے شعبوں میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکیں
پاک سرزمین پارٹی کے سیکریٹری جنرل رضا ہارون نے International Food Policy Research Institute (IFPRI) کی شائع کردہ Global Hunger Index کے اعداد و شمار پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے مطابق پاکستان کا نمبر دنیا کے 119 ممالک کی فہرست میں 106 ہے جو کہ انتہائی شرمندگی کا باعث ہے۔ پاکستان کی وفاقی و صوبائی حکومتیں ملک سے بھوک اور افلاس کے خاتمے میں ناکام ہو گئی ہیں۔ افسوس کہ ساؤتھ ایشیا میں پاکستان سے فہرست میں نیچے صرف افغانستان ہے ۔ اطلاعات اور اخباری رپورٹس کے مطابق اس مد میں مختص کی گئی وزیراعظم MDG & SDG اسکیمز سے 50 ارب روپے کی خطیر رقم سیاسی مقاصد پر خرچ ہوئیں جبکہ اس کا استعمال بچوں میں بڑھتی ہوئی stunting ، wasting اور غذائیت کی کمی اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی جیسے گھمبیر مسائل کو حل کرنا تھا۔ شرم کی بات ہے کی ایتھوپیا، انگولہ، یوگینڈا اور روانڈا جیسے پسماندہ ممالک بھی بھوک اور افلاس میں کمی لانے میں پاکستان سے زیادہ بہتر پوزیشن پر ہیں۔
صھت اور مفاد عامہ کے ساتھ ساتھ تعلیم کے شعبہ میں بھی حکومتی کارکردگی غیر تسلی بخش رہی ہے اور ورلڈ اکنامک فورم (World Economic Forum) کے گلوبل ہیومن کیپیٹل رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے 130 ممالک کی فہرست میں شرمناک طور پر 125 ویں نمبر پر ہے اور تعلیم و تربیت اور اہلیت تعلیمی اداروں اور دیگر ذرائع کے ذریعے طالب علموں تک پہنچانے میں ناکام ہیں۔ UNICEF کی حالیہ رپورٹس سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی کا پول کھول کر رکھ رہی ہیں جس کے مطابق 53 فیصد اسکولوں میں پینے کا صاف پانی موجود نہیں، بوائز اور گلرز اسکولوں میں تقریبا 50 فیصد اسکولوں میں بیت الخلا کی سہولت موجود نہیں۔
اس کے علاوہ ملک میں معیشت کی تباہ حالی کا برملا اظہار ورلڈبنک ، ایشیائی ڈیولپمنٹ بنک اور دیگر بین الاقوامی فنانشل ادارے کر رہے ہیں ؛ معیشت کی تباہ حالی ، اسٹاک مارکٹ میں سیاسی عدم استحکام کے باعث گرتی ہوئی صورتحال،تجارتی خسارہ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، ترسیلات زر میں کمی،گردشی قرضے، فارن کرنسی ریزرو کے مخدوش حالت اور سماجی شعبوں میں حکومتی کارکردگی کے اعداد و شمار اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ کمزور اور ناکام گوررننس (bad governance)کی بدولت وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے، کارکردگی بہتر بنانے اور عوام کو اس کے جائز آئینی ، قانونی، جمہوری اور سماجی حقوق مہیا کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ اس نازک وقت میں وزیراعظم تمام اسٹیک ہولڈرز سے تبادلہ خیال کریں؛ نیشنل سیکورٹی کونسل کا اجلاس بلائیں اور پارلیمنٹ کا اعتماد میں لے کر ہنگامی بنیادوں پرملکی معیشت پر آنے والے خطرات سے نبردآزما ہونے کیلئے تجارتی انجمنوں کے نمائندوں،وفود، چیمبرز کے عہدیداروں، پبلک پرائیویٹ سیکٹر اور کارپوریٹ سیکٹر کے ماہرین ، معروف اکانومسٹ اور کیپیٹل و اسٹاک مارکیٹ کے رہنماآن کے ساتھ مل بیٹھیں اور یکجہتی کے ساتھ شارٹ ٹرم، مڈ ٹرم اور لانگ ٹرم پالیسیاں ترتیب دیں۔