Categories
LATEST

آئین پاکستان کے مطابق ملک میں ہر دس سال بعد مردم شماری لازمی ہونی چاہئے ۔ انیس خان ایڈوکیٹ ملک میں پچھلے انیس سالوں سے کوئی مردم شماری نہیں ہوئی۔ ہم کسی کی نیت پر شک نہیں کر رہے، ہم مردم شماری کے ابتدائی نتائج کو ایک بڑی انتظامی غفلت سے تشبیہ دیتے ہیں۔ چھٹی مردم شماری میں پاکستان کے قومی خزانے سے 30ارب روپے خرچ اور متعدد افراد شہید ہوئے۔

آئین پاکستان کے مطابق ملک میں ہر دس سال بعد مردم شماری لازمی ہونی چاہئے ۔ انیس خان ایڈوکیٹ ملک میں پچھلے انیس سالوں سے کوئی مردم شماری نہیں ہوئی۔ ہم کسی کی نیت پر شک نہیں کر رہے، ہم مردم شماری کے ابتدائی نتائج کو ایک بڑی انتظامی غفلت سے تشبیہ دیتے ہیں۔ چھٹی مردم شماری میں پاکستان کے قومی خزانے سے 30ارب روپے خرچ اور متعدد افراد شہید ہوئے۔

آئین پاکستان کے مطابق ملک میں ہر دس سال بعد مردم شماری لازمی ہونی چاہئے ۔ انیس خان ایڈوکیٹ
ملک میں پچھلے انیس سالوں سے کوئی مردم شماری نہیں ہوئی۔
ہم کسی کی نیت پر شک نہیں کر رہے، ہم مردم شماری کے ابتدائی نتائج کو ایک بڑی انتظامی غفلت سے تشبیہ دیتے ہیں۔
چھٹی مردم شماری میں پاکستان کے قومی خزانے سے 30ارب روپے خرچ اور متعدد افراد شہید ہوئے۔
کراچی کے سابقہ ٹاؤنز کی آبادی 2کڑوڑ 50 لاکھ تھی۔
خیبر پختونخوا ہ /فاٹا، بلوچستان کی عوام نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیاہے ،
سندھ میں بسنے والی تمام سیاسی اور لسانی اکائیوں نے چھٹی مردم شماری کی ابتدائی رپورٹ کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
پاکستان کے مفاد میں اس بات کو ملحوظِ خاطر رکیں گے کہ ہمارے کسی بھی اقدم سے پاکستان کی دشمن قوتوں کواس سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہ ملے

(پ ر)پاک سر زمین پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین انیس خان ایڈوکیٹ نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کررتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان کے مطابق ملک میں ہر دس سال بعد مردم شماری لازمی ہونی چاہئے ،مگرافسوس ملک میں پچھلے انیس سالوں سے کوئی مردم شماری نہیں ہوئی، بلدیاتی انتخابات کی طرح مردم شماری بھی سپریم کورٹ کے احکامات کی بنیاد پر ہوئی ، ماضی میں ہونے والی تمام مردم شماری کے نتائج سے ملک میں بد اعتمادی کی فضا قائم ہوئی ، چھٹی مردم شماری کے ابتدائی نتائج بھی ا نتہائی مایوس کن ہیں ، کراچی سے وانا تک عوام کی اکثریت نے مردم شماری کے ابتدائی نتائج کو یکسر مسترد کردیا ہے ۔ہم کسی کی نیت پر شک نہیں کر رہے بلکہ ہم اس کو ایک بڑی انتظامی غفلت سے تشبیہ دیتے ہیں۔چھٹی مردم شماری میں پاکستان کے قومی خزانے سے 30ارب روپے خرچ ہوئے اورا س دوران متعدد افراد شہید ہوئے ، اس مردم شماری کے عمل میں پاک فوج/پاکستان رینجرز/پولیس دیگر سرکاری اداروں کے عملے نے دن رات محنت کرکے جو نتائج مرتب کیئے اس سے پاکستانی قوم کویہ امید ہوچلی تھی کہ اس سے ان کے غموں کا مداوا ہوگا افسوس کہ ایسا نہیں ہوا۔اس موقع پر سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر صغیر احمد ، وائس چیئرمین وسیم آفتاب، اشفاق منگی سمیت اراکین سینٹرل ایکزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل بھی ان کے ہمراہ تھے۔انیس خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ روزنامہ The Newsکی 27جولائی2017 کی اشاعت میں ادارہ شماریات کے حوالے سے رپورٹ شائع کی گئی جس میں پاکستان کی کل آبادی21کڑوڑ سے زائداور کراچی کی کل آبادی2کڑوڑ31لاکھ35ہزار ظاہر کی گئی جو کہ177ممالک سے زائدآبادی ہے اس رپورٹ کی ادارہ شماریات کی جانب سے کوئی تردید نہیں کی گئی جبکہ ورلڈ بینک اورWHOکے اندازے کے مطابق پاکستان کی کل آبادی23کڑوڑ کے لگ بھگ ہے ۔کراچی کے18ٹاؤنز کی آبادی بالترتیب اورنگی25لاکھ،کورنگی18لاکھ، لیاری14لاکھ،لانڈھی16لاکھ،گلشن
اقبال14لاکھ،ملیر13لاکھ،شاہ فیصل14لاکھ،لیاقت آباد16لاکھ،گلبرگ15لاکھ،ناظم آباد15لاکھ، نیو کراچی14لاکھ،گڈاپ8لاکھ ، کیماڑی11لاکھ، بلدیہ15لاکھ، سائٹ11لاکھ، بن قاسم 7لاکھ ،صدر12لاکھ اور جمشید ٹاؤن13لاکھ کی آبادی پرمشتمل ہے کراچی کے صرف ان 18ٹاؤن کی آبادی کو شمار کیا جائے تو2کڑوڑ51لاکھ بنتی ہے ، ایک کڑوڑ سے زائد آبادی کوشمارنہ کرنا کراچی میں بسنے والی سندھی، بلوچ، پنجابی، پختون، مہاجر اور دیگر قومیتوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔پوری دنیا میں لوگ دیہی علاقوں سے شہری علاقوں میں سکونت اختیار کر رہے ہیں یہی رجحان پاکستان میں بھی پایا جاتا ہے لیکن عجیب بات ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہراور معاشی حب کراچی کی آبادی میں 52فیصد کے حساب سے اضافہ ہواہے جبکہ لاہور میں 116فیصد اضافہ ہوا جو کہ ناصرف حیرت انگیز ہے بلکہ سمجھ سے بالا تر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ چھٹی مردم شماری کی ابتدائی رپورٹ سے یہ تاثر قائم ہورہا ہے کہ ایک طرف خیبر پختونخوا ہ /فاٹاکی آبادی کو کم دکھائے جانے پر عوام عدم اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کی عوام نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیاہے ، جبکہ سندھ میں بسنے والی تمام سیاسی اور لسانی اکائیوں نے چھٹی مردم شماری کی ابتدائی رپورٹ کو یکسر مسترد کردیا ہے ، چھٹی مردم شماری کی ابتدائی رپورٹ ایک دفعہ پھر صوبوں کے درمیان عدم اعتماداور اختلافات کا باعث بن سکتی ہے پاک سرزمین پارٹی ایسے تمام اقدامات کویکسرمسترد کرتی ہے۔پاک سرزمین پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ چونکہ چھٹی مردم شماری کے انعقاد میں سپریم کورٹ کا کلیدی کردار ہے لہٰذا سپریم کورٹ کو ہی صاف شفاف غیر جانبدار نتائج کے اعلان میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔مردم شماری کا انعقاد پاک فوج کی مدد اور معاونت کے بغیر نا ممکن تھا آج پوری پاکستانی قوم پاک فوج سے یہ امید رکھتی ہے کہ وہ چھٹی مردم شماری کے صاف شفاف غیر جانبدار نتائج کے اعلان میں اپنا کردار ادا کرے گی۔پاک سرزمین پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ چھٹی مردم شماری کی ابتدائی رپورٹ پر تمام سیاسی جماعتوں کو اس بات کو مد نظر رکھنا ہوگاکہ پاکستان اس وقت ایک انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے ہمیں ہر حا ل میں ملکی استحکام قومی ہم آہنگی کے ساتھ پاکستان کو ایک عظیم ملک بناناہے ، چھٹی مردم شماری کی ابتدائی رپورٹ گوکہ زمینی حقائق کے برخلاف ہے اورسب کو اس پر تحفظات بھی ہیں لیکن ہم تمام سیاسی اور لسانی جماعتوں سے یہ امید رکھتے ہیں کہ پاکستان کے مفاد میں اس بات کو ملحوظِ خاطر رکیں گے کہ ہمارے کسی بھی اقدم سے پاکستان کی دشمن قوتوں کواس سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہ ملے۔