علم کو اپنا زیور اور قلم کو اپنی شناخت بنانا ہے, کامیابی تمہارے قدم چومے گی. سید مصطفٰی کمال علم کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کرسکتی لہٰذا حصولِ تعلیم کو اپنا مقصد بنانا ہوگا. مصطفی کمال دلوں سے نفرت کونکال دو اگر ایک عظیم قوم بننا چاہتے ہو
علم کو اپنا زیور اور قلم کو اپنی شناخت بنانا ہے, کامیابی تمہارے قدم چومے گی. سید مصطفٰی کمال علم کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کرسکتی لہٰذا حصولِ تعلیم کو اپنا مقصد بنانا ہوگا. مصطفی کمال دلوں سے نفرت کونکال دو اگر ایک عظیم قوم بننا چاہتے ہو
August 11, 2017
علم کو اپنا زیور اور قلم کو اپنی شناخت بنانا ہے, کامیابی تمہارے قدم چومے گی. سید مصطفٰی کمال
علم کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کرسکتی لہٰذا حصولِ تعلیم کو اپنا مقصد بنانا ہوگا. مصطفی کمال
دلوں سے نفرت کونکال دو اگر ایک عظیم قوم بننا چاہتے ہو
(پ ر) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آج سب دلوں سے نفرت کونکال دو اگر دلوں کو صاف نہیں کیا تو ہمارے گھر گلی محلے بھی کچرے سے پاک نہیں ہوسکتے. ہمارے نظریے کی سچائی کی وجہ سے ہمیں ایک سال میں اتنی کامیابی ملی ہے کہ سب کو ایک کررہے ہیں۔حکمرانوں میں کسی کو اس بات کی فکر نہیں ملک کا کیا ہوگا۔ پاکستان کی تمام بڑی پارٹیاں احتجاج پر ہیں۔آج ملک میں مسلم لیگ کی حکومت ہے لیکن وہ بھی احتجاج پر ہیں ۔ جامعہ کراچی میں پاکستان کی سترویں سالگرہ کی تقریب کے موقع پر پاک سر زمین پارٹی کے چئیرمین سید مصطفٰی کمال نے شرکت کی جہاں طلباء کی کثیر تعداد نے ان کا استقبال کیا۔ پی ایس پی کے چیئر مین سید مصطفی کمال نے جشن آزادی کے سلسلے میں پرچم کشائی کی اور کیک کاٹا۔۔ جشنِ آزادی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی جھنڈوں اور مسالک میں بٹ گئے ہیں۔۔ پارٹی تنظیم کے جھنڈے لگانے اور ہٹانے پر درجنوں نوجوانوں کو مرتے دیکھا ہے۔جس کو جسے ووٹ ڈالنا ہے ڈالنے دو۔۔ کب تک ایک دوسرے کی لاشیں گراتے رہیں گے۔۔ ہمیں ایک دوسرے سے ملنا ہے ایک ساتھ کاروبار کرنا ہے۔۔ میں آخری وقت تک اپنے کارکنان کےہاتھ میں صرف پاکستان کا جھنڈا دوں گا۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ہمارا بیڑا غرق کر رکھا ہے۔۔ کراچی میں لاکھوں مکانات ایسے ہیں جہاں تین ماہ بعد ایک گھنٹے کےلیے پانی آتا ہے۔۔ شہر کے کئی علاقوں میں گھنٹوں بجلی غائب رہتی ہے۔۔ کچرے نے شہر کا برا حال کر رکھا ہے۔۔ کچھ سال پہلے کٹی پہاڑی میں جانا ناممکن تھا لیکن آج جب ہم وہاں جاتے ہیں تو لوگ ہمیں ویلکم کرتے ہیں۔۔ شہر میں سچ بولنے کی سزا موت تھی۔۔ جو جابر تھے ظلم کرنے والے لوگ تھے وہ تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں۔۔انہوں نے طلباء و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ علم کو اپنا زیور اور قلم کو آپنی شناخت بنالو کامیابی تمہارے قدم چومے گی، انہوں نے جشن آزادی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ علم کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کرسکتی لہٰذا تعلیم حاصل کریں تاکہ پاکستان کو بھی ترقی یافتہ ممالک فہرست لا کھڑا کر دیں.