Categories
LATEST

پاکستان کی ترقی کا سفر ہر پاکستانی کے لئے عزت، انصاف اور اختیار کے ساتھ طے کریں گے. سید مصطفٰی کمال موجودہ نظام ناکام اور فرسودہ ہوچکا ہے اب ملک کو جمہوری صدارتی نظام کی ضرورت ہے

پاکستان کی ترقی کا سفر ہر پاکستانی کے لئے عزت، انصاف اور اختیار کے ساتھ طے کریں گے. سید مصطفٰی کمال موجودہ نظام ناکام اور فرسودہ ہوچکا ہے اب ملک کو جمہوری صدارتی نظام کی ضرورت ہے

پاکستان کی ترقی کا سفر ہر پاکستانی کے لئے عزت، انصاف اور اختیار کے ساتھ طے کریں گے. سید مصطفٰی کمال 

موجودہ نظام ناکام اور فرسودہ ہوچکا ہے اب ملک کو جمہوری صدارتی نظام کی ضرورت ہے 

ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے سید مصطفی کمال نے اپنی پارٹی کے منشور اعلان کردیا

منشور میں غربت کے خاتمے اور عام آدمی کی خوشحالی کو مد نظر رکھا گیا ہے

مردم شماری کے بغیر بجٹ کیسے بن رہا ہے

پاک سرزمین پارٹی کا منشور قومی منشور ہے 

عوام کو ان کے جائز حقوق دیئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا نہ ہی قانون کی بالادستی قائم ہو سکتی ہے

معاشی ترقی کو جی ڈی پی کے بجائے ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس سے دیکھیں گے تاکہ عوام کی زندگیوں میں بہتری لائی جائے.

 

(پ ر) پاکستان کی ترقی کا سفر ہر پاکستانی کے لئے عزت، انصاف اور اختیار کے ساتھ طے کریں گے، ہر پاکستانی کو عزت نفس کے ساتھ اس کے حقوق دیں گے، عوام کو ان کے جائز حقوق دیئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا نہ ہی قانون کی بالادستی قائم ہو سکتی ہے. ان خیالات کا اظہار پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفٰی کمال نے پارٹی صدر انیس قائم خانی ،سینئر وائس چیئرمین انیس ایڈوکیٹ ،ڈاکٹر صغیر احمد، وائس چیئرمین وسیم آفتاب، اشفاق منگی ،اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور نیشنل کونسل کے ہمراہ کراچی کے ایک مقامی ہوٹل بیچ لگژری میں منعقد پارٹی منشور  کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا. انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی کا آئین ملک میں موجود تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے، اس آئین کی تیاری کے لیے پاکستان کے تمام صوبوں سمیت دنیا بھر سے دانشوروں کی خدمات حاصل کی گئیں، ساتھ ہی کئی  ممالک سمیت   دنیا بھر کی کئی جمہوری جماعتوں کے آئین کا مطالعہ کیا گیا. انہوں نے 27 نکاتی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پالیمانی نظام ناکام اور فرسودہ ہوچکا ہے اب ملک کو جمہوری صدارتی نظام کی ضرورت ہے نظام کی تبدیلی کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا، نظام ہی کی خرابی کے باعث جن سیاسی جماعتوں کی وفاق اور صوبوں میں حکومتیں ہیں وہ سب احتجاج کر رہی ہیں، ہم نے اپنے منشور میں گڈ گورننس، تعلیم ، بلدیاتی حکومتوں مضبوط سیکیوریٹی نظام اور صحت کو فوکس کیا ہے، پی ایس پی روایتی، سیاسی و انتظامی نظام میں بنیادی اور انقلابی تبدیلیوں کی خواہاں ہے. سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہم ڈیڑھ سال کی محنت کے بعد اپنی پارٹی کے منشور کو بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں آج کا دن اس لحاظ سے ہمارے لئے بڑا دن ہے، 27 نکاتی منشور کی تیاری میں دانشور محقق سائنٹسٹ سید خاور مہدی نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ منشور میں غربت کے خاتمے اور عام آدمی کی خوشحالی کو مد نظر رکھا گیا ہے، اس کے علاوہ دیہی و شہری علاقوں کے مسائل، دنیا بھر میں دیہی آبادی کی شہروں کی طرف منتقلی سے پیدا ہونے والے مسائل کا حل  رکھا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں گڈ گورننس ناپید ہوچکی  ہے۔اب وقت آگیا ہے جہاں قوم کو نظام کی تبدیلی کی ضرورت ہے. ملک میں اس وقت کوئی بھی جماعت یہ بات نہیں کہہ سکتی کہ اس نے اپنے اقتدار میں عوام کو صاف پانی مہیا کردیا ہے ، اسپتالوں میں غریبوں کے لئے سہولتیں ہیں۔تعلیم اور سیکیوریٹی کا نظام اچھا ہے۔انھوں نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی کے پاس گڈ گورننس کے حوالے سے مکمل فارمولا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک ملک میں گڈ گورننس قائم نہیں کی جاتی ملک کے حالات کو بہتر نہیں بنایا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ ہم صدارتی نظام کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ اس حوالے سے ہم نے ملک میں جمہوری  بحث کا آغاز کر دیا ہے جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر بات کی جائے گی. سید مصطفی کمال نے کہا کہ غذائی کمی اور پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہر سال ملک میں 3 لاکھ 50 ہزار بچے مر رہے ہیں ، ہر دس ہزار بچوں کی پیدائش کے موقع پر 400 مائیں انتقال کرجاتی ہیں۔ ایک کروڑ بچے ذہنی معذوری کا شکار ہیں۔غذائی کمی کی وجہ سے ان کی نشو ونما نہیں ہورہی ہے۔ ملک میں آبادی کی زیادہ تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے لیکن انھیں صحیح سمت میں نہیں لیجایا جارہا ہے۔ جس سے صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ مردم شماری کے بغیر ملک کا بجٹ کیسے بنایا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم عام آدمی کو عزت دلوانا چاہتے ہیں اسے ٹریفک سگنل پر کسی صدر، وزیراعظم یا وی آئی پی کے گزرنے کی وجہ سے بے عزت نہ ہونا پڑے۔ پینے کے صاف پانی، اور پانی کے ٹینکر کے لئے اسے خوار نہ ہونا پڑے، ہمارے ہاں تو یہ حال ہے عام آدمی جائز طریقے سے تھانے میں جاکر ایف آئی آر بھی نہیں کٹواسکتا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں بلدیاتی نظام اتنا مضبوط ہوکہ گراس روٹ لیول پر لوگوں کو سہولتیں ان کی دہلیز پر ملیں۔ بلدیاتی نظام کے قیام کے سلسلے میں ایسی قانون سازی کی جائے کہ اس کے بغیر صوبائی حکومتوں کی تشکیل ممکن نہ ہو۔ ملک میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے لوگوں کو بجلی کے بغیر رہنا پڑتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ملک میں اگر 20 صوبے بھی بنا لئے جائیں تو حالات بہتر نہیں ہوسکتے ۔اس کے لئے ضروری ہے کہ نظام کو تبدیل کیا جائے۔اور عام آدمی کی زندگی میں بہتری لائی جائے. انھوں نے کہا کہ  عام آدمی کی زندگی میں بہتری نہیں آرہی ہے اس لئے عوام کو اس بات سے غرض نہیں ہے کون حکومت میں ہے اور کون نہیں ہے یہی وجہ ہے جب حکمرانوں کے خلاف فیصلے آتے ہیں تو ان کے لئے کوئی بھی احتجاج کے لئے گھروں سے باہر نہیں نکلتا کیونکہ حکمرانوں نے عام آدمی کی بہتری اور خوشحالی کے لئے کچھ نہیں کیا ہوتا جس کی وجہ سے حکمران باآسانی نکال دیئے جاتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ خواتین کی آبادی پاکستان کی نصف آبادی پر مشتمل ہے جنھیں بری طرح سے نظر انداز کیا جارہا ہے۔ ہماری حکومت آئی تو ہم انھیں انصاف دلوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معاشی ترقی کو جی ڈی پی کے بجائے ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس سے دیکھیں گے تاکہ عوام کی زندگیوں میں بہتری لائی جائے.