Categories
خبریں

کراچی کے عوام نے جو شمع جلائی ہ اس کی روشنی پورے ملک میں پھیل گئی ہے۔ مصطفی کمال

کراچی کے عوام نے جو شمع جلائی ہ اس کی روشنی پورے ملک میں پھیل گئی ہے۔ مصطفی کمال

کراچی ()پاک سرزمین پارٹی کے چیئر مین نے کہاہے کہ ہمارے پرامن احتجاج معصوم بچوں، خواتین، بزرگوں پر شلنک کی گئی لیکن عوام نے قومیت ، مسالک اور مذہب سے بالا تر ہو کر ایک دوسرے کو بچایا ،سندھ حکومت کہتی ہے لوگوں پر تشدد نہیں کیا مگر ہمارے 71 سے زائد لوگوں کو بیہیمانہ تشدد کو نشانہ بنایا گیا، جن کی لسٹ ہمارے پاس موجود ہیں،عوامی طاقت کے باوجود ظلم و جبر کا جواب ہم نے پرامن رہ کر دیا جو ہماری سب سے بڑی بہادری ہے ،پہلے دن سے سچائی کے علم کو تھاما اور ظلم و بربریت کے آگے ڈٹے رہے ، کارکنوں تم شیطان نے ڈریاہوگاکہ نوکری جانے ، جان جانے کاخدشہ تھا لیکن تم لوگوں نے ہمارے ساتھ جڑ کر مثال قائم کردی ہے، میرے کارکنوں تم نے ڈنڈے، آنسو گیس اور گولیاں برداشت کیں، تم اپنے امتحان میں سرخرو ہوگئے ہو ،بدلے لینے کی طاقت تھی لیکن تم لوگوں نے اپنے غصے کو اپنے قابو میں رکھا ،کسی کی جان لینا بہادری نہیں ہے تم لوگوں کے ثابت قدم رہ کر تمام فتوحات حاصل کر لی ہیں،مصطفی کمال کے پاس تاریخ ہے لیکن ابھی نہیں دوں گا، کل سے ہر گھر ہر جاؤ اور لوگوں کو ان کے حقوق لینے کیلئے تیار کرو. اللہ تعالی کا شکر ہے،تم لوگوں نے ہمارا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ ان خیالات اظہار انہون نے پی ایس پی کے مرکز ی دفتر پاکستان ہاؤس ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر انیس قائم خانی، سیکریٹری جنرل رضاہارون، وسیم آفتاب ، اشفاق منگی، افتخار رندھاوا، افتخار عالم، اور نیشنل کے ارکان بھی موجود تھے۔ سید مصطفی کمال نے کارکنوں کو مخاطت کر تے ہوئے کہاکہ تم نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے کہ تمہیں میں آج خراج تحسین پیش کر تاہوں کراچی کے عوامی نے جو شمع جلائی ہ اس کی روشنی پورے ملک میں پھیل گئی ہے،پاکستان میں سیاست یا جدوجہدعوام کے بنیادی مسائل پر ہونی چاہیے جو پاک سرزمین پارٹی کر رہی ہے ،پاک سرزمین پارٹی کے کارکنان عظیم کام کر رہے ہیں، اپنے لیے اور ان لوگوں کیلئے جو مجبوریوں کی وجہ سے گھروں سے باہر نکل نہیں سکتے انہوں نے کہاکہ دو لوگوں سے ایک جدوجہد شروع ہوئی اور آفرین ہے میرے لوگوں تم نے اسے کاروان کی شکل دے دی عوام چاہتے تو شیلنگ کا جواب دیتے، لیکن انہوں نے ہماری تعلیمات پر چلتے ہوئے ایک پتھر تک نہیں اٹھایا ، مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کیلئے پروٹوکول مانگنے یا کسی کو جیل سے چھڑوانے نہیں نکلے تھے ،کراچی کے لوگوں کے صاف پانی، تعلیم اوراسپتالوں میں ادویات ، نوجوانوں کیلئے روز گار اورمعیاری ٹرانسپورٹ کا نظام مانگ رہے ہیں ا۔ انہوں نے کہاکہ تبصرے کرنے والے لوگوں نے الزامات لگائے لیکن انہوں نے دیکھا کہ ہم نے بیہوش بچوں، خواتین، بزرگ اور شلینگ سے متاثرہ پولیس والوں کو بھی بچایا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا ایک مطالبہ ایسا نہیں جو ہمارے ذاتی مفادات کیلے رکھا گیا ہو ہم مذاکرات کس بات پر کریں؟ کچرا اٹھانے، صاف پانی، بجلی گیس تمام لوگوں تک پہنچانے کیلئے؟ ہمارے مطالبات ماننے کیلئے سنجیدہ ہوتے تو نوٹیفیکیشن نکالتے اور کام کا آغاز کرتے لیکن اربوں ورپے کی کرپشن کرنے والے عوام کو ان کے حقوق کیوں دیں گے،انہوں نے کہاکہ عوام کو سہولیات پہنچانے کیلئے وزیر اعظم ، وزیر اعلی سمیت تمام وزراء نے حلف اٹھا رکھا ہے لیکن عوام پر پانی مانگنے پر تشدد کیا جاتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ کارکنوں نے گھر گھر جاکر لوگوں کو ٹرانسپورٹرز کو راضی کیا اور پورے شہر سے عوام نکلے اورپورے پاکستان نے دیکھا کے کراچی کی تمام قومیتیں ایک جگہ مل کر ایک دوسرے کے حقوق کیلئے نکلے اب تمہیں پانی، بجلی، گیس روزگار اور ٹرانسپورٹ کا نظام دینا ہی پڑے گانہ صرف کراچی بلکہ پورے سندھ کے لوگوں کو ان کے حقوق دلوانے کیلئے اب احتجاج ہوگا اورکارکنوں تیاری کرو، ظلم و جبر کو برداشت کر لیا، اب کراچی کی ہر سڑک ہر احتجاج ہوگا۔انہوں نے کہاکہ16 نکات سے کسی قیمت پر دستبردار نہیں ہوسکتے کراچی کے لوگ ٹکڑوں میں بٹے ہوئے تھے لیکن پی ایس پی نے انہیں ایک جھنڈے تلے جمع کیا اور انہیں ایک قوم بنایا۔انہوں نے کہاکہ ہم اب ہر گھر میں جائیں گے، آنے بنیادی حقوق کیلئے اب ہر جگہ احتجاج کیا جائے گاپولیس والوں تمہاری قبر میں تم ہی لیٹو گے وزیر اعلی نہیں اورخدا کا قہر نازل ہوگا، جنہوں نے معصوم اور نہتے لوگوں ہر شیلنگ کی آور گولیاں برسائیں انہوں نے کہاکہ یہ اسرائیل فلسطین اور کشمیر نہیں جہاں عوام کی آواز کو طاقت سے دبایا جاتا ہے مارنے اور مرنے کی سیاست نہیں کرنا چاہتے، اگر درمیان سے مصطفی کمال ہٹ گیا تو کس طرح پیاسے عوام سے نمٹو گے مصطفی کمال اپنے کارکنان کو آخر سانس تک ہتھیار تھامنے نہیں دے گاانہوں نے کہاکہ یہ لوگ پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والوں کے بچوں کیلئے بھی پانی، بجلی اور روزگار مانگ رہے تھے ۔